4 Lines Urdu Poetry (Deep, Sad, Love). Four Lines Urdu Poetry. Deep Poetry in Urdu 4 Lines. Bewafa Poetry in Urdu. 4 Lines Poetry in Urdu Text.
Here we have shared the Best Poetry in Urdu 4 Lines with you, we hope you will like them a lot.
4 Lines Urdu Poetry
وہ میری اکلوتی لاڈلی محبت تھی جسے میں
اپنے ان ہاتھوں سے مقدر پہ مار آیا ہوں
میں کہ راہ ہی نہیں پاتا تھا دو پل بھی
ہاہاہا ! آج پورے چار مہینے گزار آیا ہوں
آکے دیکھو تو کبھی تم میری ویرانی میں
کتنے سامان ہیں اس بے سر و سامانی میں
آج بھی دیکھ لیا اس نے کہ میں زندہ ہوں
چھوڑ آیا ہوں اسے آج بھی حیرانی میں
کس قدر تنگ ہیں حالات نہیں دیکھے گا
جس نے آنا ہو وہ برسات نہیں دیکھے گا
یہ لکیریں تو بچھڑنے کا بہانہ بے فقط
جو نبھائے گا کبھی ہاتھ نہیں دیکھے گا
کہیں سے نیلے کہیں سے کالے پڑے ہوئے ہیں
ہمارے پیروں میں کتنے چھالے بڑے ہوئے ہیں
ہماری خاطر بھی فاتحہ ہو برائے بخشش
ہم آپ اپنے پہ خاک ڈالے پڑے ہوئے ہیں
تو کیا ہوا ؟ جو آپ کے شمار میں نہیں رہا
میں مختلف سا شخص تھا ہزار میں نہیں رہا
فقط یہ آپ کا گلہ نہیں ہے میری محترمہ
ہمارے ساتھ جو رہا قرار میں نہیں رہا
دل اسکو دیا ہے تو وہی اس میں رہے گا
ہم لوگ امانت میں خیانت نہیں کرتے
محبت کے لئے کچھ خاص مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغما ہے جو ہر ساز پہ گایا نہیں کرتے
اب بھلا پھر سے تیری باتوں میں آؤں کیسے ؟
عشق تو تمہارے لیے وقت گزاری تھا کبھی
ٹھہر جارک تجھے پہچانتی ہے آنکھ میری
تیرا چہرہ میرے اعصاب پہ طاری تھا بھی
میرا اقرار تیرے انکار سے بہتر ہوگا
میرا دن تیری ہر رات سے بہتر ہوگا
اگر یقین نہ آئے تو آزما کر دیکھ لے
جنازہ تیری بارات سے بہتر ہوگا
تیرے ہجر نے اندر سے یوں چاٹ لیا ہے مجھے
جیسے ماں کو کھا جاتا ہے مرنے والے لال کا دکھ
ہم سے پوچھو کیا ہوتا ہے ، یارا ہم نے جھیلا ہے
انیس بیس برس کی عمر میں ستر اسی سال کا دکھ کے
یہ تو طے ہے کہ ہمیشہ کے لیے بچھڑے ہیں
دل بھی کہرام اٹھاتا ہے نہ دکھ ہوتا ہے
دوست ! یک طرفہ محبت ہے بڑی کام کی چیز
نہ کوئی چھوڑ کے جاتا ہے نہ دکھ ہوتا ہے
ہم نے تاخیر سے سیکھے ہیں محبت کے اصول
ہم پر لازم ہے تیرا عشق دوبارہ کر لیں
یہ بھی ممکن ہے تجھے دل سے بھلا دیں ہم لوگ
یہ بھی ممکن ہے تجھے جان سے پیارا کر لیں
اشعار میرے یوں تو زمانے کے لیے ہیں
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لیے ہیں
اب یہ بھی نہیں ٹھیک ہر درد کو مٹا دے
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لیے ہیں
تمہارا شکریہ، تم شوق سے چلے جاؤ
میں گن چکا ہوں اذیت کے باب پورے ہیں
تمہاری تلخ باتیں اور یہ اجنبی رویہ
ہمارے بچھڑنے کو یہ اسباب پورے ہیں
فاقوں سے تنگ آکے انگوٹھی بھی بیچ دی
غربت کا سانپ تیری نشانی نگل گیا
فاقوں کے دن گئے تو محبت نے آن لیا
ہمارے ساتھ سبھی حادثے ترتیب سے ہوئے
چل کہیں اور بچھا، عشق مصلی تاباں
اُس کے پہلو میں اقامت نہیں ملنے والی
کوئی ڈراہ، کوئی کوڑا، کوئی چابک لاؤ
ہمکو لفظوں سے، نصیحت نہیں ملنے والی
عجیب جس کے عالم میں چل رہی تھی ہوا
ترے جواب سے پہلے، میرے سوال کے بعد
ہم، اہلِ خواب کی مجبوریاں سمجھتے ہیں
سو ہم نے کچھ نہیں سوچا ترے خیال کے بعد
ابھی تک ضبط ہے اور حوصلہ بھی
کبھی کٹ جائے گا یہ مرحلہ بھی
سبھی کچھ ختم ہو جائے گا اک دن
سبھی کچھ ، ہاں تمہارا مسئلہ بھی
سانس رک رک کے آرہی ھے مجھے
کچھ نہ کچھ بات ہونے والی ھے
یا بہت دور جا چکا ھے کوئی
یا ملاقات ہونے والی ہے
مطمئن یوں ہیں کہ اس خاک کی ویرانی میں
ایک ہم ہی تو نہیں سارا جہاں رہتا ہے
یوں بھی ہوتا ہے کہ وہ پاس ہی ہوتا ہے کہیں
عمر بھر جس کے نہ ہونے کا گماں رہتا ہے
ہٹا دیا ہے تیرا عکس مصلحت کے تحت
یہ کب کہا کہ نظر سے گرا دیا ہے تجھے
میں تیرے ذکر پہ انجان بن رہا ہو مگر
نہ یہ سمجھنا کہ میں نے بھلا دیا ہے تجھے
تیرے بغیر اگر دن گزارنے جائیں گے
ہمارے سر سے ہمارے ستارے جائیں گے
غريب لوگوں کو غربت نہ جینے دے گی اور
حسین لوگ محبت میں مارے جائیں گے
کہہ دوں گا مجھے تم سے محبت ہے ہی نہیں
ایک روز میں اپنی بھی دل آزاری کروں گا
سچ یہ ہے کہ چین پڑتا ہی نہیں کسی پل
اگر صبر کروں گا تو اداکاری کروں گا
ہم نے شاموں کی سیاہی پہ قناعت کرلی
جا تجھے دان کیے دھوپ پہ وارے ہوئے دن
ہاے اس شخص نے مڑ کر بھی کہاں دیکھا
ہاے وہ بھول گیا ساتھ گزارے ہوئے دن
خود سے جدا ہوئے نہ تیری ذات میں رہے
ہم یوں ہی شام غم کے حوالات میں رہے
ایک شہر خواب ہم نے بسایا تھا اور پھر
اس میں رہے نہ پھر اس کے مضافات میں رہے
میرے حصے میں یار خوشی نہیں کوئی
غم مجھے اور غموں کو راس ہوں میں
مجھ سے کون پوچھے گا میرے بارے میں
آخر کس کو بتاؤں اُداس ہوں میں
ہم فقیروں کی صورتوں پہ نہ جا
ہم کئی روپ دھار لیتے ہیں
زندگی کے اداس لمحوں کو
مسکرا کر گزار لیتے ہیں
Four Lines Urdu Poetry
تجھ کو میں بھولے سے بھی بھول سکوں ناممکن
یہ تعلق تو رہے گا میرے مرجانے تک
موت برحق ہے مگر آخری خواہش یہ ہے
سانس چلتی رہے میری تیرے آجانے تک
اب بھلا پھر سے تیری باتوں میں آؤں کیسے
عشق تو تمہارے لیے وقت گزاری تھا کبھی
ٹھہر جا رک تجھے پہچانتی ہے آنکھ میری
تیرا چہرہ میرے اعصاب پر طاری تھا کبھی
دو چار باتیں وہ لوگ بھی سنا کر گئے ہم کو
جن کی قمیضوں پر اپنا گریبان تھا ہی نہیں
اتنے پارساؤں میں پھر دم نہ گھٹتا تو کیا ہوتا
جو بھی ملا فرشتہ ہی ملا انسان تھا ہی نہیں
بہت دنوں سے دکھائی نہیں دیا وہ شخص
یہ تجھ سے پوچھتے تو ہوں گے تری گلی والے
مقدروں کی لکیروں سے مات کھا ہی گئے
ہم ایک دوسرے کا ہاتھ چومنے والے
جو بات معتبر تھی وہ سر سے گزر گئی
جو حرف سرسری تھا وہ دل میں اُتر گیا
محسن یہ رنگ روپ یہ رونق بجا مگر
میں زندہ کیا رہوں کہ میرا جی تو بھر گیا
ہمیں معلوم ہے محبت میں
گزارے کس طرح سے ہوتے ہیں
ہمارا تھا وہ پر اب نہیں ہے
خسارے اس طرح سے ہوتے ہیں
تو میری ذات کے پھیلاؤ سے واقف ہی نہیں
ایسے گملوں میں اگانے سے نہیں اگتا میں
پہلے ہوتا ہوں دکھانے کو کہ ہو سکتا ہوں
پھر نہ ہونے کے بہانے سے نہیں ہوتا میں
کھینچ کر رات کی دیوار پہ مارے ہوتے
میرے ہاتھوں میں اگر چاند ستارے ہوتے
ہم نے ایک دوجے کو خود ہار دیا دکھ ہے یہی
کاش ہم دنیا سے لڑتے ہوئے ہارے ہوتے
دل تھا نازک مگر پھٹا ہی نہیں
انکھ پتھر تھی پھر بھی روتی رہی
وہ سفر آخری تھا اس کے ساتھ
اور وہ سارے سفر میں سوتی رہی
وہ لوگ جن کو تھا بھلا دینے میں سکون
کوشش کے باوجود دھیان سے نہیں گئے
اے زندگی ہمارا کلیجہ تو دیکھ کے ہم
اتنی گھٹن میں زندہ ہے جان سے نہیں گئے
تیری دہلیز پہ بیٹھے رات گزار دی ہم نے
سورج اُمنڈ آیا ہے ہمیں گھر جانا چاہیے
جتنے دعوے تھے کہ وہ شخص ہمارا ہے
اصولاً تو اب ہمیں مر جانا چاہیے
عزت ذرا سی دے کے مجھے مان سے اُٹھا
زخموں سے چور ہوں ذرا دھیان سے اٹھا
مل جا میرے حریف سے پرواہ نہ کر میری
اے دوست فائدہ میرے نقصان سے اٹھا
یہ بھی ممکن ہے طلب گاہ محبت میں کبھی
دل کی گہرائی سے تو نے مجھے چاہا ہی نا ہو
عمر بھر ساتھ رہیں، ساتھ جئیں، ساتھ مریں
ان دعاؤں کیلئے ہاتھ اٹھایا ہی نا ہو
تو زندگی کے بُرے تجربات میں سے ہیں
تُجھے بھولنا تو نا ممکنات میں سے ہے
خبر میں جن کی لکھا ہوتا ہے ” کوئی نہ بچا”
تمہار اجر انہی حادثات میں سے ہے
ایسے بھی محبت میں رت خبر نہ آئے
جل جائے بدن اور کوئی ابر نہ آئے
تجھ کو بھی غم ہجر خدا ایسے نوازے
تو روتا پھرے اور تجھے صبر نہ آئے
جس جگہ دل تھا میرے سینے میں
وحشتیں اب مقیم ہو گئی ہیں
تیرے جانے سے اور کچھ نہ سہی
میری راتیں یتیم ہو گئی ہیں
تم کو معلوم ہے یہ آخری نیندیں ہیں میری
وسعتِ خواب ذرا اور بڑھا سکتے ہو
کب تقاضا ہے نبھانے کا مگر جاتے ہوئے
میرے اندر سے بھی کیا خود کو مٹا سکتے ہو
ہمارے پاس خدا کا دیا بہت کچھ تھا
فقط ایک تو نہ ملا تو غریب لگنے لگے
تمہارے نقش جو دل کو بہت لبھاتے تھے
خمارے عشق اُترا تو بہت عجیب لگنے لگے
عجیب شخص ہر بات جھوٹ لگتی ہے
وہ چھو کے دیکھ رہا ہے کہ گلاب اصلی ہے
میں کیوں دکھاوے کی خاطر اُجاڑ لو خود کو
یہ پھیکا رنگ حالت خراب اصلی ہے
کسی کے آنے سے بدل جاتا ہے موسم دل کا
ورنہ یہ خزاں کی چادر ہر طرف پھیلی رہتی ہے
اُس کی ایک مسکان بہاروں کو بسا سکتی ہے
ورنہ یہ ہوائیں یہ راتیں کچھ بھی نہیں
اگر یہ عشق ہے تو پھر وہ شدتیں کہاں گئیں
اگر یہ وصل ہے تو پھر ، محال کیوں نہیں رہا
کہیں سے نقش بجھ گئے ، کہیں سے رنگ اُڑ گئے
یہ دل تیرے خیال کو سنبھال کیوں نہیں رہا
ہماری نیند ہے پوری نہ خواب پورے ہیں
ادھورے لوگ ہیں لیکن عذاب پورے ہیں
تمہارے بعد ہمیں یہ کبھی لگا ہی نہیں
کہ ہم جہاں ہیں وہاں دستیاب پورے ہیں
جب سے ہماری آنکھ کو منظور ہو گئے
تب سے حسین لوگ ہیں، مغرور ہو گئے
اب تو ہمارے زکر پہ نا موڑیئے گا منہ
اب تو ہمارے شعر بھی مشہور ہو گئے
Conclusion
You can also read more 4 Lines Poetry in Urdu (Love, Sad, Deep), If you liked our 4 Lines Urdu Poetry, Please encourage us by sharing it with your friends and social media sites, so that we can share more of your favorite poetry articles with you.
- Please Check Our Category of Urdu Poetry.
- Keep Visiting Our Site Cricsoftgame.com For Best Poetry in Urdu or Also Ghazal’s & Nazam’s in Urdu.